متحدہ عرب امارات کے وزیر تعلیم حسین الحمادی نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کوویڈ19 کی وجہ سے درپیش چیلنجز سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈیجیٹل تبدیلی کی رفتار کو تیز کرنے اور نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے خود تعلیم میں مزید جدت لانے کے لئے پرعزم ہے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط کرنے اور پیدا ہونے والے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کام کرنے کی فوری ضرورت سامنے آئی ہے۔ اس لیے ہمارے لیے تعلیمی ترقی کے مواقع کو بڑھانا ناگزیر ہو گیا ہے۔
حسین الحمادی نے یہ بیان وزارت تعلیم کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ ایک اہم سیشن کے دوران دیا۔
انہوں نے تعلیم کی اہمیت اور قدر پر بھی زور دیا اور ترقی، تعاون، عالمی امن، عالمی تشخص کو مضبوط بنانے اور انسانی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے میں اس کے اہم کردار سے متعلق بھی بتایا۔
متحدہ عرب امارات کے تمام اسکولوں نے 2020 میں کوویڈ19 کے پھیلنے کے بعد آن لائن تعلیم کے عمل کو اپنایا تھا تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کیا جاسکے اور طلباء، اساتذہ اور اسکول کمیونٹی کی صحت کی حفاظت کی جاسکے۔
حسین الحمادی نے گزشتہ سال ایک مقامی ٹی وی چینل پر انٹرویو کے پروگرام کے دوران کہا تھا کہ مستقبل میں تعلیم ہائبرڈ نظام پر مشتمل ہوگی اور مختلف تعلیمی پلیٹ فارمز کے ذریعے سمارٹ ایجوکیشن اور بعض مضامین پڑھانے کے لیے فیزیکل یا آن کیمپس تعلیم ہو گی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ایک طالب علم ریموٹ لرننگ کے ذریعے معلومات یا تعلیمی مواد حاصل کر سکتا ہے لیکن اسے تعلیمی نگرانی میں بہت سی مہارتیں سیکھنے کے لیے اسکول جانا پڑتا ہے۔ ان میں ٹیم ورک، تعلیم کے کچھ تجربات، ساتھیوں کے ساتھ بات چیت، سائنسی تجربہ گاہوں کا استعمال اور کھیلوں کی مشقیں شامل ہیں۔
کوویڈ19 کے بحران نے شعبہ تعلیم کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک موقع فراہم کیا ہے کہ وہ اس بات پر نظر ثانی کریں کہ تعلیم کا نظم و نسق کیسے کیا جاتا ہے۔ تعلیمی ادارے، بشمول اسکول، یونیورسٹیاں روایتی سیکھنے سے زیادہ لچکدار انداز میں منتقل ہو گئے ہیں جو موجودہ کووِڈ بحران اور اس سے آگے کے لیے موزوں ہے۔ لیکن اس کے لیے تعلیمی نظام کو مزید جدت اور ڈیجیٹل تبدیلی کی ضرورت ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اساتذہ کو بااختیار بنایا جائے۔
متحدہ عرب امارات کے ایک ماہر تعلیم نے کہا کہ اسکولوں اور اساتذہ کو صرف علم کی ترسیل کے لیے گاڑیوں کے طور پر نہیں سمجھا جانا چاہیے بلکہ انھیں یہ کنٹرول کرنے کے قابل ہونا چاہیے کہ وہ کیا پڑھاتے ہیں اور اسے طلبہ تک کیسے پہنچانا ہے۔
تعلیم کے مستقبل کے لیے ڈیجیٹل لرننگ بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی اساتذہ کے کردار کو مزید بہتر کر سکتی ہے۔