کیا کوویڈ-19 کی شدید وباء کے درمیان ہوائی سفر کرنا محفوظ ہے؟ کیا پرواز کے کیبن میں ایروسول ٹرانسمیشن کا خطرہ ہے؟ یہ کچھ مناسب سوالات ہیں جن کے جوابات ماہرین نے دبئی میں منعقد کردہ طبی ہوا بازی کانفرنس میں دیئے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وباء کے دوران ہوائی سفر، سفر کا محفوظ ترین طریقہ ہے۔
وی پی ایس ہیلتھ کیئر کے یونٹ برجیل اسپتال، دبئی کے زیر اہتمام برجیل میڈیکل ایوی ایشن کانگریس کے پہلے ایڈیشن کے ماہرین نے عوام پر زور دیا کہ وہ پروازوں اور ہوائی اڈوں پر حفاظتی اقدامات پر عمل کریں۔ ہوابازی کے طبی ماہر ڈاکٹر جان چاکلی نے کہا کہ ہوائی سفر کے دوران انفیکشن ہونے کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ہوابازی کمپنیاں بین الاقوامی پروٹوکول پر عمل پیرا ہیں اور انہوں نے مسافروں کی صحت اور بہبود کو یقینی بنانے کے لئے تمام حفاظتی اقدامات اپنائے ہیں۔
ڈاکٹر چاکلی نے مزید بتایا کہ ان کے نتائج متعدد مطالعات سے اخذ کیے گئے ہیں جو طیارے میں حفاظتی اقدامات کے مؤثر ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہوائی اڈے پر کمیونٹی رہنما ہدایات اور عوام کی جانب سے ان پر سختی سے عمل کرنے پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔
ڈاکٹر چاکلی نے بتایا کہ ایئرلائنز کے پاس کئی حفاظتی نظام ہیں اور ان میں سے ایک اہم اعلی کارکردگی والا پارٹیکولیٹ ایئر فلٹریشن (ایچ ای پی اے) نظام ہے۔ یہ ہائی ایئر فلو کو یقینی بناتا ہے، ہر دو سے تین منٹ میں کیبن کی ہوا کے تبادلے کی اجازت دیتا ہے، اور وائرس کے ذرات کو 99 فیصد کے قریب فلٹر کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جائزوں کے ذریعے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ اگر تمام مسافروں نے چہرے کا ماسک صحیح طریقے سے پہنا ہوا ہو تو ہوائی جہاز میں انفیکشن کے پھیلاؤ کو کم سے کم کیا جاسکتا ہے۔ قطروں کے ذریعے منتقلی اور ہوائی جہاز میں متاثرہ شخص کے قریب ہونے سے سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ تاہم، متعدد مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ طویل مدتی پروازوں کے دوران بھی ایروسول ایکسچینج کا امکان کم سے کم ہوتا ہے۔
کانفرنس کے ماہرین نے ذہنی صحت کی اہمیت کے موضوع کے متعلق بھی بات کی۔ کانفرنس میں کہا گیا کہ ایوی ایشن میڈیکل پریکٹیشنرز اور دیگر ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کو پائلٹوں اور کیبن کریو کے ساتھ کوویڈ-19 کی وجہ سے کام سے متعلق مشکلات اور ذاتی مشکلات پر بات کرنی چاہئے۔ ماہرین نے کہا کہ ذہنی صحت کے مسائل کے متعلق گفتگو کرنا اور معاون پروگراموں یا ماہر نفسیات تک رسائی کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔