ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ لوگ صرف منہ اور ناک کے زریعے ہی نہیں بلکہ آنکھ کے زریعے بھی کوویڈ19 انفیکشن سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
ڈاکٹروں نے مشورہ دیا ہے کہ لوگوں کو اس عرصے کے دوران عینک پہننے سے گریز کرنا چاہیے جب تک کہ وہ مکمل صحت یاب نہ ہو جائیں۔
مورفیلڈز آئی ہسپتال کے ماہر امراض چشم ڈاکٹر عمار صفر کہتے ہیں کہ کوویڈ19 آنکھوں کے ذریعے جسم میں بالکل اسی طرح داخل ہو سکتا ہے جیسے منہ یا ناک کے ذریعے ہوتا ہے۔ کھانسنے، چھینکنے، یا کسی متاثرہ شخص کے قریب سے بات کرنے سے بھی آنکھوں میں ان ذرات کے ذریعے انفیکشن ہونے کا اتنا ہی امکان ہے۔ کسی کی آنکھیں بھی متاثر ہو سکتی ہیں اگر وہ کسی متاثرہ سطح کو چھوئیں اور پھر اپنی آنکھوں کو رگڑیں۔ یہ انتہائی خطرناک ہے کیونکہ وائرس ممکنہ طور پر جسم تک رسائی حاصل کر سکتا ہے اور آنکھوں کے ذریعے پھیپھڑوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی متنبہ کیا کہ اگر وائرس براہ راست آنکھ میں منتقل ہوتا ہے تو کوویڈ19 آشوب چشم کا باعث بن سکتا ہے۔
آشوب چشم کا مطلب آنکھوں سے پانی کے بہنے کا مرض ہے۔ اس صورت میں، کوویڈ19 کے مریضوں کو آنکھوں میں لالی اور سوجن کے ساتھ ساتھ ضرورت سے زیادہ خارش اور جلن جیسی علامات کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ ڈاکٹر صفر نے کہا کہ وائرس کو دوسرے اعضاء میں پھیلنے سے روکنے کے لیے اگر ان میں سے کوئی بھی علامات ظاہر ہوں تو مناسب علاج کروانا چاہیے۔
تاہم، امراض چشم کے ماہرین آنکھوں کے قطرے ایک معاون علاج کے طور پر تجویز کرتے ہیں تاکہ مریضوں کی علامات کو منظم کرنے اور درد کو کم کرنے میں مدد ملے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی وائرس کی طرح، کوویڈ19 کو اپنا راستہ بنانے کی ضرورت ہوتی ہے چاہے وہ آنکھوں کے زریعے ہی ہو۔ متاثرہ افراد کو کانٹیکٹ لینز پہننے سے بھی گریز کرنا چاہیے اور جراثیم سے پاک چکنا کرنے والے آئی ڈراپس کا استعمال کرنا چاہیے۔