ورکنگ ماڈل: متحدہ عرب امارات کا کوویڈ19 کے بعد لیبر قوانین میں مثبت تبدیلیوں کا اعلان

ورکنگ ماڈل: متحدہ عرب امارات کا کوویڈ19 کے بعد لیبر قوانین میں مثبت تبدیلیوں کا اعلان


  متحدہ عرب امارات نے کورونا وائرس کے بعد کام کرنے کی جگہوں کے لیے لچکدار ورکنگ ماڈل متعارف کرانے کے لیے اپنے لیبر قوانین میں تبدیلیاں کی ہیں۔

 

 وزارت انسانی وسائل نے پیر کے روز بتایا کہ صدر شیخ خلیفہ کے جاری کردہ نئے قوانین 2 فروری 2022 سے نافذ العمل ہوں گے۔ 

 

فیڈرل ڈیکری-قانون نمبر 33 آف 2021، جو نجی شعبے میں روزگار کے تعلقات کو کنٹرول کرتا ہے، لوگوں کو عارضی اور لچکدار کام، فری لانس ملازمتوں، کام کے کم اوقات اور مشترکہ ملازمتوں کا انتخاب کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ 

 

فلیکسیبل ورک ویک (لچکدار کام کا ہفتہ)

 

 وزارت انسانی وسائل کے وزیر ڈاکٹر عبدالرحمن العوار نے بتایا کہ کنڈینسڈ آورز ماڈل میں، اگر کوئی ملازم معاہدے کے مطابق ہفتے میں 40 گھنٹے کام کرتا ہے تع اب وہ چالیس گھنٹے تین دن میں مکمل کر سکتا ہے۔

 

یہ قواعد پبلک سیکٹر کے ملازمین اور گھریلو ملازمین پر لاگو نہیں ہوتے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ اگر ملازم اور آجر معاہدے کی تمام شقوں سے اتفاق کریں تو ایسا کیا جا سکتا ہے۔ 

 

مشترکہ ملازمتوں کے ماڈل میں، دو لوگ ایک ہی کام کر سکتے ہیں اور تنخواہ کو تقسیم کر سکتے ہیں لیکن آجر کا اتفاق کرنا ضروری ہے۔ 

 

 نیا قانون ایک زیادہ لچکدار کام کے ہفتے کی اجازت دیتا ہے جہاں ملازمین اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ گھنٹے پورے کر سکتے ہیں، بجائے اس کے کہ وہ فل ٹائم کام کریں:

 

پارٹ ٹائم: یہ ایک شخص کو کام کے اوقات یا دنوں کی مخصوص تعداد کے لیے ایک یا زیادہ آجروں کے لیے کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ عام طور پر اس کا مطلب ہے کہ ہر کام کے ہفتے میں کم دن کام کرنا۔ 

عارضی کام: اس میں ورکرز صرف ایک مخصوص مدت کے لیے کام کرتے ہیں اور کام کی تکمیل کے ساتھ ہی ان کی مدت ملازمت ختم ہو جاتی ہے۔ 

 لچکدار کام: یہ وہ کام ہے جس میں کام کے بوجھ اور آجر کی ضروریات کے لحاظ سے کام کے اوقات یا کام کے دنوں میں تبدیلی شامل ہوتی ہے۔ ایک آجر لوگوں کو اپنے کام کے اوقات کا انتخاب کرنے کی اجازت بھی دے سکتا ہے۔

 

نئے قانون میں ورکرز کو تحفظ 

 

نئے قوانین کام کی جگہ پر موجود ہر شخص بالخصوص ملازمین کے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں۔ یہ تحفظ نسل، رنگ، جنس، مذہب، قومیت، سماجی اصل، یا معذوری کی بنیاد پر نہیں ہے۔ ان قوانین میں ملازمین کو ہراساں کیے جانے کے خلاف مزید تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ 

 

 آجر ملازمین کی دستاویزات جیسا کہ پاسپورٹ نہیں روک سکتے اور وہ ورکرز سے رجسٹریشن فیس نہیں لے سکتے۔ 

 

ملازمت کا معاہدہ زیادہ سے زیادہ تین سال تک ہو سکتا ہے، کسی بھی غیر معینہ مدت کے معاہدوں کو مقررہ مدت کے معاہدوں میں تبدیل کیا جانا چاہیے جن کی تجدید کی جا سکتی ہے۔

 

 پروبیشن چھ ماہ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے اور اگر اس دوران ملازم کو برطرف کر دیا جائے تو دو ہفتے کا نوٹس دیا جانا چاہیے۔ جو ملازمین پروبیشن کی مدت کے دوران ملازمتیں تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو ان کو ایک ماہ کا نوٹس دینا ہو گا اور اگر وہ ملک چھوڑنا چاہتے ہیں تو انہیں 14 دن کا نوٹس دینا ہوگا۔

 

 نئے قوانین کے تحت، ملازمین 100,000 درہم سے کم معاوضے کے لیے آجروں کے خلاف لیبر کیس دائر کرتے وقت قانونی فیس ادا نہیں کریں گے۔

 

انہوں نے مزید بتایا کہ اگر رقم 100,000 درہم سے زیادہ ہے، تو قانونی فیس ادا کرنی ہوگی۔

 

 قانون آجروں کو تربیت دینے، وارننگ بورڈ لگانے اور کام سے متعلق نقصان سے بچنے کے لیے حفاظتی کٹس فراہم کرنے کی تاکید کرتا ہے۔ 

 

ملازم کی موت کی صورت میں، آجروں کو سروس کے اختتامی فوائد اور کوئی بھی بقایا رقم دس دنوں کے اندر مقتول کے خاندان کو ادا کرنی ہوگی۔ آجر کو لاش کو واپس بھیجنے کے اخراجات بھی ادا کرنے ہوں گے۔ 

 

نئے قانون کے تحت ایک دن میں دو گھنٹے سے زیادہ اوور ٹائم کی اجازت نہیں ہے۔ 

 

 اگر ملازمت کی نوعیت کو ایک دن میں دو سے زیادہ اضافی گھنٹے درکار ہوں تو، ملازمین کو اوور ٹائم اجرت ملنی چاہیے جو ان کی عام گھنٹے کی تنخواہ سے 25 فیصد زیادہ ہونی چاہیے۔ 

 

 سروس گریجویٹی کے خاتمے کی ادائیگی اب متحدہ عرب امارات کے درہم یا ملازم کی منتخب کرنسی میں بھی کی جا سکتی ہے جیسا کہ ملازمت کے معاہدے میں اس بات ہر اتفاق کیا گیا ہے۔

 

 ملازمین کو معاہدے کے اختتام پر ایک ماہ کا وقت بھی دیا جانا چاہیے تاکہ وہ رہائش خالی کر سکیں جو آجر کی طرف سے ادا کی گئی ہے۔

 

ادا شدہ چھٹی (PAID LEAVE)

 

 تمام ملازمین معاہدے کے مطابق ایک چھٹی کر سکتے ہیں جبکہ اس چھٹی کے دن کی تنخواہ ملازم کو ملے گی۔ ملازمین کو نئے قانون کے تحت تین سے پانچ دنوں کے درمیان ادا شدہ سوگ کی چھٹی کا بھی حق حاصل ہے جو کہ میت سے ان کے تعلق پر منحصر ہے۔ 

 

 نئے قانون کے تحت باپوں کو پانچ دن کی تنخواہ کی چھٹی بھی دی گئی ہے۔ یہ قانون پہلے کچھ امارات میں نافذ تھا لیکن نئی وفاقی قانون سازی کا مطلب ہے کہ اب یہ تمام امارات پر لاگو ہوتا ہے۔ 

 

کسی بھی دوسرے ادا شدہ چھٹی کے الاؤنسز کا فیصلہ وزراء کی کونسل کرے گی۔ 

 

 غیر مسابقتی شق 

 

نئے قانون کے تحت ایک آجر کو اب اجازت ہے کہ وہ کسی ملازم کو ان کے خلاف مقابلہ کرنے یا اسی شعبے میں مسابقتی پروجیکٹ میں حصہ لینے سے روکے۔ یہ اس بنیاد پر ہے کہ ملازم کی ملازمت نے انہیں مراعات یافتہ معلومات تک رسائی کی اجازت دی ہے۔ معاہدے میں اس شق کے نافذ العمل ہونے کی مدت کا تعین کرنا ضروری ہے تاہم یہ ملازم کے کام کرنا بند کرنے سے دو سال سے زیادہ نہیں ہو سکتا۔ کاروباری مفادات کے تحفظ کے لیے اس میں جگہوں اور کام کی قسموں کی بھی وضاحت ہونی چاہیے جن کی اس وقت کے اندر اجازت نہیں ہے۔

 

اٹھارہ سال سے کم عمر

 

 تازہ ترین قانون کے مطابق، 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کے نوجوان اپنے والدین سے تحریری منظوری اور میڈیکل فٹنس رپورٹ کے بعد کام کر سکتے ہیں۔ 

 

انہیں ایسے خطرناک کام کرنے کے لیے نہیں رکھا جائے گا جو ان کی صحت اور اخلاقیات کو خطرے میں ڈالیں یا شام 7 بجے کے بعد کام کریں۔ اس کے علاوہ، وہ روزانہ چھ گھنٹے سے زیادہ کام نہیں کریں گے بشمول ایک گھنٹے کے وقفہ کے۔ 

 

ڈاکٹر عبد الرحمن نے مزید بتایا کہ ان تبدیلیوں مستقبل میں مزید ترامیم کی جا سکتی ہیں جو اہل ملازمین کو بھی ملک کی طرف راغب کریں گی۔



یہ مضمون شئیر کریں: