امارات نیوز ایجنسی (وام) کی خبر کے مطابق، متحدہ عرب امارات نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ ملک کی مساجد میں خواتین کے نماز ہال اور بیرونی سڑکوں پر نماز کے کمرے دوبارہ کھول دیے جائیں گے۔
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران بات کرتے ہوئے، نیشنل کرائسز اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی (این سی ای ایم اے) کے سرکاری ترجمان ڈاکٹر سیف الظہری نے کہا کہ یہ فیصلہ جنرل اتھارٹی برائے اسلامی امور و اوقاف کے ساتھ مل کر کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ نئے حفاظتی قواعد میں بیرونی سڑکوں پر نماز کی جگہیں، وضو کی جگہیں اور خواتین کی نماز کی جگہیں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ مساجد اور نماز کی جگہوں میں احتیاطی تدابیر کے بارے میں عربی، انگریزی اور اردو میں گائیڈ لائن فلائر پرنٹ کرنا چاہیے۔
پروٹوکول کے مطابق وضو کی جگہیں بھی شامل ہیں لیکن یہ شرط ہے کہ دو کھلے ٹبوں کے درمیان ایک بند وضو کا ٹب ہونا چاہیے اور ٹوائلٹ پیپر فراہم کیا جانا چاہیے جبکہ وضو کی جگہوں اور مساجد کے درمیان براہ راست رابطے کو روکنا چاہیے۔
ڈاکٹر سیف نے مزید کہا ہے کہ پروٹوکول میں ہر نماز سے پہلے بیت الخلا اور وضو کی جگہوں کی صفائی بھی کرنی ہوگی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ نمازیوں کے درمیان 1.5 میٹر کا سماجی فاصلہ رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مساجد کو نماز کے بعد بند کر دیا جائے گا اور کسی کو اندر نہیں رہنے دیا جائے گا اور پہلے سے اعلان کردہ احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل پیرا ہونا ضروری ہے۔
بیت الخلاء کے استعمال کے حوالے سے مساجد کی انتظامیہ کے پاس صفائی کا عملہ ہر وقت دستیاب ہونا چاہیے۔ وضو کی جگہ سے باہر نکلنے پر سینیٹائزر موجود ہونا چاہیے اور ہر شخص وضو کے بعد اپنے ہاتھوں کو سیناٹائز کرے۔ وضو کے آسان اور درست طریقوں کے بارے میں ہدایات فراہم کی جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ صفائی کے عملے کو وضو ختم ہونے کے بعد وضو اور بیت الخلاء کی جگہوں کو صاف اور سینیٹائز کرنا ہو گا۔
پروٹوکول نے متعلقہ حکام کو تفویض کیا ہے کہ وہ نماز کے لیے آنے والے لوگوں کی طرف سے کسی بھی خلاف ورزی کی نگرانی کریں اور ساتھ ہی متعلقہ کمپنیوں کے ساتھ رابطہ قائم کریں تاکہ ہر نماز سے پہلے وضو کے علاقوں اور بیت الخلاء کی صفائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے صفائی ستھرائی کے لیے ایکشن پلان اور ٹولز کو اپنانے میں متعلقہ حکام اور مقامی میونسپلٹیوں کے درمیان ہم آہنگی کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ مساجد کے امام صاحبان اور صفائی ستھرائی کا عملے ویکسین شدہ ہونا چاہیے اور ان کا ہر 14 دن بعد پی سی آر ٹیسٹ کرایا جائے نیز الہوسن ایپلیکیشن پر رجسٹر کیا جائے اور کوئی بھی علامات ظاہر ہوں تو مساجد میں آنے سے گریز کریں۔
ڈاکٹر سیف نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات اب بھی تمام سرکاری اور نجی حکام کی نمایاں کوششوں کی وجہ سے مکمل بحالی کی جانب صحیح راستے پر گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کے نقطہ نظر کا مقصد متحدہ عرب امارات میں تمام شہریوں اور رہائشیوں کے لیے باوقار زندگی اور محفوظ مستقبل کو یقینی بنانا ہے اور ہمیں اپنی قیادت کے وژن پر بھروسہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شعبہ صحت کوویڈ19 سے استثنیٰ حاصل کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 98.66 فیصد آبادی کو ویکسین کی پہلی خوراک مل چکی ہے جبکہ 88.57 فیصد مکمل طور پر ویکسین شدہ ہیں۔
اس کے بعد بتایا کہ متحدہ عرب امارات کا شعبہ صحت تمام متعلقہ حکام کے ساتھ تعاون اور ہم آہنگی سے، کوویڈ19 کی دریافت شدہ اقسام کے مشاہدہ کرنے والے ممالک میں کوویڈ19 کا مسلسل جائزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے معمول پر واپسی کو یقینی بنانے میں کمیونٹی کے کلیدی کردار پر روشنی ڈالی اور اماراتی کمیونٹی کی کوششوں اور ان کی جانب سے متعلقہ حکام کی ہدایات پر عمل کرنے کی تعریف کی۔
ہم عوام سے اسی طرح متعلقہ احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد جاری رکھنے کی اپیل کرتے ہیں۔