ابوظہبی سینٹر فار پبلک ہیلتھ اور متحدہ عرب امارات یونیورسٹی کے کالج آف میڈیسن اینڈ ہیلتھ سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے محققین کی ٹیم نے متحدہ عرب امارات میں کورونا انفیکشن کو کنٹرول کرنے اور اموات کی تعداد کو کم کرنے میں "کوویڈ19 ماس ٹیسٹنگ پروگرام" کے نتائج کا جائزہ لیا ہے۔
اس تحقیق کا مقصد ملک گیر ٹیسٹنگ پروگرام اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے پر اس کے اثرات کا جائزہ لینا ہے۔ ابوظہبی پبلک ہیلتھ سینٹر میں کمیونیکیبل ڈیزیزز ڈیپارٹمنٹ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور متحدہ عرب امارات کے ہیلتھ سیکٹر کے سرکاری ترجمان ڈاکٹر فریدہ الہوسانی نے تبصرہ کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ ٹیکنالوجیز کو اپنانے سے ملک کو اپنی ٹیسٹنگ کی صلاحیتوں کو تیزی سے اپ گریڈ کرنے میں مدد ملی ہے۔ اس کے علاوہ، کورونا کے خلاف متحدہ عرب امارات کی اہم کامیابیوں میں فیلڈ میڈیکل ٹیموں کی تعداد کو بڑھانا، اعلی معیار کی لیبز بنانا اور ٹیسٹنگ کی صلابیت کو تیز کرنے کے لیے لیبارٹری کی صلاحیتوں میں سرمایہ کاری شامل ہے۔
اس تحقیق کی قیادت کرنے والے متحدہ عرب امارات یونیورسٹی کے ڈاکٹر ایرک کورنیف کے مطابق، اس تحقیق میں متحدہ عرب امارات کے تجربے کو پوری دنیا کے ساتھ بانٹنے کی کوشش کی ہے۔ متحدہ عرب امارات یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر ماریلیا سلوا پالو نے مزید کہا کہ ہے کہ بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کی حکمت عملی نے آبادی کی صحت اور صحت کے نظام کی صلاحیت دونوں کو متاثر کیا ہے۔
یہ تحقیق ابوظہبی پبلک ہیلتھ سینٹر کی طرف سے کی جانے والی بہت سی دیگر تحقیقوں کا صرف ایک حصہ ہے جس کی سربراہی ڈاکٹر فریدہ الہوسانی کی سربراہی میں "کوویڈ 19 ریسرچ کمیٹی" کے زیر سایہ کی گئی ہے۔
یہ کمیٹی ، جو اس سال کے آغاز میں محکمہ صحت کے چیئرمین کی ہدایت پر بنائی گئی تھی ، متحدہ عرب امارات کی دانشمندانہ قیادت کے وژن کا مظہر ہے کہ سائنسی تحقیق سے ممالک کو کورونا سے موثر انداز میں نمٹنے کی صلاحیت ملتی ہے۔ اس تحقیق نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے بتائے گئے احکامات کے مطابق امارات کی جانب سے بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کی پالیسی کا نفاذ کورونا وائرس پر قابو پانے اور اموات کی تعداد کو کم کرنے میں مفید تھا۔ یہ وہ طریقہ کار ہے جسے زیادہ تر ممالک اپنے صحت کے نظام پر بوجھ کی وجہ سے لاگو نہیں کر سکے تھے۔ تاہم ، متحدہ عرب امارات نے رہائشیوں کو اعلی معیار اور سستی صحت کی خدمات اور ٹیسٹ تک رسائی فراہم کی۔
اماراتی نیوز ایجنسی (ڈبلیو اے ایم)