متحدہ عرب امارات میں اسکول رہنماؤں کا خیال ہے کہ وہ کوویڈ-19 وباء کے معاشی اثرات سے نکالنے کی مضبوط پوزیشن میں ہیں۔ امارات اور دنیا بھر کے اسکولوں نے طلباء کے لئے محفوظ ماحول کو یقینی بنانے اور ریموٹ لرننگ میں منتقلی کو تیز کرنے کے لئے متعدد اقدامات میں کاوش کی ہے اور بہتیرا سرمایا لگایا ہے۔
27 سال سے بین الاقوامی اسکولوں کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے والی تعلیمی ڈیٹا فراہم کرنے والی کمپنی آئی ایس سی ریسرچ نے کہا ہے کہ آنے والے تعلیمی سال تک کوویڈ-19 کے تعلیمی شعبے پر پائے جانے والے اثرات پر مکمل طور پر قابو پا لیا جائے گا۔ لیکن اگرچہ متحدہ عرب امارات کے اسکول اس وباء کی وجہ سے معاشی مشکلات کا شکار ہوئے ہیں، لیکن فیسوں کو کم یا منجمد کرنے سے طلباء کو واپس سکولوں کی طرف راغب کیا جا سکتا ہے۔
نومبر 2020 میں متحدہ عرب امارات کے اسکولوں نے بتایا تھا کہ وہ کوویڈ-19 کے حفاظتی ضوابط کو پورا کرنے کے لئے بھاری سرمایہ کاری کے بعد وباء کے معاشی اثرات کو قابو کرنے کے بارے میں پراعتماد ہیں۔ اسکولوں نے اس بات کو یقینی بنانے کے لئے دسیوں ہزار درہم خرچ کیے ہیں تاکہ تعلیمی سال کے آغاز پر شاگردوں کا بحفاظت استقبال کرنے کے قابل ہوں۔
دبئی میں ہارٹ لینڈ انٹرنیشنل اسکول کی پرنسپل فیونا کوٹام نے کہا کہ کورونا وائرس تعلیم کے شعبے سمیت تمام صنعتوں کے لئے "ناقابل یقین حد تک چیلنجنگ" ثابت ہوا ہے۔ فیونا کے مطابق ان کا اسکول جو 3 سے 18 سال کی عمر کے شاگردوں کی دیکھ بھال کرتا ہے، نے اس وقت ایک طبی کمرہ قائم کرنے اور سکول دوبارہ کھولنے کے لئے درکار راہنما ہدایات کو پورا کرنے کے لئے 100,000 درھم (27,000 ڈالر) کے قریب خرچہ کیا ہے۔ دوسری جانب آئی ایس سی ریسرچ کے مطابق وائرس کے معاشی اثرات سے کچھ خاندانوں کی آمدنی میں کمی آئی ہے اور اس کے ساتھ ہی نجی تعلیم تک ان کی رسائی میں بھی کمی آئی ہے۔
بین الاقوامی اسکولوں نے بتایا کہ کچھ شاگردوں کو زیادہ سستے اداروں میں منتقل کیا جارہا ہے۔ اسکولوں نے یہ بھی بتایا کہ انہیں والدین کی جانب سے ادائیگی کے منصوبوں، فیسوں میں رعایت، اور قرضوں کے لئے درخواستیں موصول ہوئی ہیں تاکہ مختصر مدت میں اسکول کی فیسوں کو پورا کیا جاسکے۔