کوویڈ19: متحدہ عرب امارات میں بینکوں کی صارفین کو آن لائن بینکنگ کی سہولت

کوویڈ-19 کی بدولت متحدہ عرب امارات میں صارفین ڈیجیٹل بینکنگ خدمات کی طرف رخ کرنے لگے ہیں۔

بیک بیس کے لئے یو-گوو کے سروے سے معلوم ہوا ہے کہ 89 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ اب ان کے بینک برانچ کا دورہ کرنے کے بجائے ڈیجیٹل بینکنگ خدمات کا انتخاب کرنے کا امکان زیادہ ہے۔ اس سروے میں 1005 افراد کی رائے شامل ہے۔

 

بنگلورو میں کسٹمر سپورٹ آٹومیشن کمپنی، ورلووپ ڈاٹ آئی او، کی اپریل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ، بھارت اور جنوب مشرقی ایشیا کے نصف صارفین کوویڈ-19 پھیلنے کے بعد موبائل ایپس کے ذریعے بینکوں کے ساتھ رابطے میں ہیں جبکہ 2018 میں یہ تعداد 32 فیصد تھی۔ ورلووپ ڈاٹ آئی او نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور مشین لرننگ جیسی ٹیکنالوجی بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کی خدمات کو تیزی سے خودکار بنانے اور وباء کے دوران صارفین کے مسائل کو زیادہ مؤثر طریقے سے حل کرنے میں مدد دے رہی ہے۔

 

بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کے ایک سروے جس میں گزشتہ سال متحدہ عرب امارات میں 2000 سے زائد افراد کا انٹرویو لیا گیا تھا، سے پتہ چلا ہے کہ 87 فیصد جواب دہندگان صرف ڈیجیٹل بینک کے ساتھ اکاؤنٹ کھولنے پر آمادہ ہوں گے۔ بیک بیس کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں 72 فیصد جواب دہندگان ہفتے میں کم از کم ایک بار ڈیجیٹل بینکنگ خدمات استعمال کرتے ہیں اور 24 فیصد ان خدمات کو دن میں ایک بار یا اس سے زیادہ استعمال کرتے ہیں۔

 

جے پی مورگن چیس کے چیف ایگزیکٹو جیمی ڈیمن نے گزشتہ سال عالمی مالیاتی خدمات کی صنعت کے لئے سالانہ کانفرنس سیبوس میں کہا تھا کہ بینکوں کے لئے خدمات کی ڈیجیٹلائزیشن، جس میں عام طور پر دو سال لگیں گے، وباء کے نتیجے میں دو ہفتوں کے اندر مکمل کی جارہی ہے۔

 

سروے سے پتا چلا کہ متحدہ عرب امارات کے 31 فیصد جواب دہندگان نے آن لائن بینکنگ خدمات تک بلا روک ٹوک رسائی کی پیشکش کے لحاظ سے اپنے ہی بینک کی کارکردگی کو "کمزور" قرار دیا ہے۔ سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں رائے دہندگان میں سے تقریبا 44 فیصد نے ناقص کسٹمر ریلیشنز کی وجہ سے بینک تبدیل کیا۔

 

دی نیشنل


یہ مضمون شئیر کریں: