دبئی بین الاقوامی ائیرپورٹ نے بدھ کے روز ٹرمینل 3 پر اپنا کونکورس اے دوبارہ کھول دیا ہے جس سے کوویڈ19 کے 20 ماہ بعد ائیرپورٹ آپریشنز کی صلاحیت 100 فیصد کے قریب پہنچ گئی ہے۔
فلائٹ ای-کے659، جو مالدیپ سے آئی تھی، کونکورس اے پر اترنے والی پہلی پرواز تھی جب سے یہ سیکشن 25 مارچ 2020 کو متحدہ عرب امارات کے حکام کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کے تحت بند کر دیا گیا تھا۔
کونکورس اے دنیا کا پہلا مقصد سے بنایا گیا اے380 ٹرمینل تھا جس کی سالانہ گنجائش 19 ملین مسافروں کی ہے۔
یہ آنے والے ہفتوں میں مرحلہ وار دوبارہ کھل جائے گا تاکہ ائیرپورٹ کو دسمبر میں موسمی مسافروں کے رش کو ایڈجسٹ کرتے ہوئے سروس کی سطح کو برقرار رکھنے کے قابل بنایا جا سکے۔
کورونا وائرس کے عروج کے بعد، ایمریٹس ایئرلائن نے اپنے نیٹ ورک کا 90 فیصد بحال کر دیا ہے اور 2021 کے آخر تک اپنی کوویڈ19 سے پہلے کی صلاحیت کے 70 فیصد تک پہنچنے کے راستے پر گامزن ہے۔
اکتوبر میں، ایئر لائن نے سفر کی طلب میں اضافہ ہونے سے 6 ماہ میں 6 ہزار ملازمین کی خدمات حاصل کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا۔
ائیرپورٹ کے عملے کو دوبارہ بھرتی کیا گیا۔ اس ہفتے دبئی ڈیوٹی فری، جو ہوائی اڈے پر بہت سی دکانیں چلاتی ہے، نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ تقریباً چودہ سو ملازمین کو دوبارہ بھرتی کر رہا ہے جنہیں کوویڈ19 کے دوران ملازمت سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
کمپنی نے کورونا وائرس کے دوران مجموعی طور پر 2,508 افراد کو ملازمت سے فارغ کیا اور 800 افراد نے استعفیٰ دیا تھا۔ دبئی ڈیوٹی فری کے چیف آپریٹنگ آفیسر رمیش سیڈمبی نے 2020 کی پہلی ششماہی کو کاروبار کے لیے "تباہ کن" قرار دیا تھا۔
رمیش سیڈمبی نے دبئی آئی ریڈیو اسٹیشن کو بتایا کہ ہم پچھلے سال اپریل اور مئی میں بند کر دیے گئے تھے اس لیے فروخت صفر تھی اور جون میں فروخت تقریباً پانچ فیصد تھی جو ہم عام طور پر کرتے تھے۔
گذشتہ سال کے دوران فروخت میں بتدریج اضافہ ہونا شروع ہوا۔ ہم نے سال صرف 3 بلین ڈالر سے کم کے ساتھ ختم کیا جبکہ عام طور پر فروخت تقریباً 7.4 بلین ڈالر کی ہوتی تھی۔
اس سال اب ہم 2019 کے 7.4 بلین ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 3.5 بلین ڈالر کی فروخت کرنے کے ہدف پر ہیں۔
دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کنکورس ڈی کے دوبارہ کھلنے سے اگست میں 600 افراد کی دوبارہ بھرتی کا موقع ملا اور پھر اکتوبر میں، ایک ہزار افراد کی بھرتی کے دوسرے دور کا اعلان کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ 2,508 افراد میں سے جن کو فارغ کیا گیا تھا ان میں سے 1,600 کو واپس آنے کی درخواست کی گئی ہے۔
رمیش سیڈمبی نے بتایا کہ کوویڈ19 کے بعد سے مسافروں کی خرچ کرنے کی عادات بدل گئی ہیں۔
لوگ فی شخص 10 سے 15 ڈالر زیادہ خرچ کر رہے ہیں، لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ زیادہ تر مسافر دکانوں میں پیسے خرچ کر رہے ہیں اور یہ ایک ایسا رجحان ہے جسے ہم نے پچھلے سال جون سے مسلسل دیکھا ہے۔
پچھلے ہفتے، دبئی اۃیرپورٹ کے آپریٹر نے اس سال سالانہ مسافروں کی آمدورفت کی پیشن گوئی میں 20 لاکھ اضافی اضافہ کیا ہے۔
دبئی ایئرپورٹس کے چیف ایگزیکٹیو پال گریفتھس نے بتایا ہے کہ ہم اس وقت اگلے سال کے لیے 57 ملین اور اس سال کے لیے 28.7 ملین کا تخمینہ لگا رہے ہیں۔تاہم، 2024 تک کوویڈ19 سے پہلے کے مسافروں کی تعداد واپس آنے کی توقع نہیں ہے۔